شمس الدین گذشتہ 40 سالوں سے ٹور گائیڈ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ان برسوں میں انھوں نے آگرہ میں تقریبا 40 مشہور شخصیات کو تاج محل کی سیر کرائی ہے۔ ان میں سے ایک برطانوی شہزادی ڈیانا بھی ہیں جنھیں انھوں نے تاج محل کی سیر کروائی تھی۔ اب چونکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہمیں کچھ وقت کے لیے کورونا وائرس کے ساتھ ہی جینا پڑے گا ایسے میں شمس الدین کا خیال ہے کہ سیاحت کا کاروبار مکمل طور پر بدل جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد بھی مہینوں اور سالوں تک سیاحت کا انداز پہلے کی طرح نہیں رہے گا۔ اب گروپ کے بجائے لوگ تنہا یا جوڑیوں میں سیاحت کے لیے نکلیں گے۔ وہ کہتے ہیں: 'تصور کریں کہ آپ مستقبل میں تاج محل کے سامنے ماسک پہن کر اپنی تصویر کھنچوا رہے ہیں۔' بہت حد تک اس بات کا اندیشہ ہے کہ ماسک پہننے کا پروٹوکول تمام سیاحتی مقامات اور تاریخی مقامات پر نافذ کر دیا جائے۔ سماجی دوری پر عمل کرنا لازمی قرار دیا جائے جس کی وجہ سے سیاحتی مقامات پر لوگ کم تعداد میں پہنچیں گے۔ ہوائی سفر ہوائی سفر کے ماہر اشونی پھدنیس کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایش
پیر کو کورونا وائرس کی ویکسین سے متعلق ہونے والی فنڈنگ کانفرنس سے امریکہ اور روس غیر حاضر تھے جبکہ چین نے ویکسین کی تیاری اور علاج پر تحقیق کے لیے براہ راست مالی مدد کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔ فارماسوٹیکل طاقت کے دو مراکز: امریکہ اور چین کی علیحدہ ویکسین تیاری کی کوشش ایک پریشان کن صورتحال کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ یورپین ممالک کا خیال ہے کہ اس وائرس کے لیے تیار ہونے والی ویکسین پر تمام ممالک کی ملکیت کا حق تسلیم کیا جانا چائیے۔ یورپی ممالک کے اس خیال کی تائید کرنے والے ممالک کو تشویش ہے کہ اس وقت ویکسین کی تیاری کے لیے ایک مقابلہ نظر آ رہا ہے۔ ماہر جینیات کیٹ براڈیریک سائنسدانوں کی اس ٹیم کا حصہ ہیں جو دنیا بھر میں کووڈ 19 کے لیے ایک ویکسین تیار کرنے کی کوشش کرنے والے 44 منصوبوں میں سے ایک ہے۔ وہ امریکہ کی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی اینویو میں محققین کی ایک ٹیم کا حصہ ہیں جو دسمبر تک اس ویکسین کی دس لاکھ خوراکیں تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ لیکن یہ ویکسین کہاں اور اور کن لوگوں کو ملے گی۔ یہ ایسا سوال ہے جو اکثر ڈاکٹر براڈیریک کے ذہن میں آتا ہے۔ سکاٹ لینڈ کی اس سائنسدان کی ایک بہن برطانیہ نیشنل