صفائی کو نصف ایمان کہا جاتا ہے اور عام طور پر گھروں میں جب بھی گندگی نظر آتی ہے خواتین صفائی کرنے لگ جاتی ہیں۔
لیکن ایک خاص وقت ہر پاکستانی گھرانے میں جھاڑو لگانے سے سختی سے منع کیا جاتا ہے- بڑے بوڑھے خاص طور پر عصر سے مغرب کے درمیان جھاڑو اور صفائی کرنے نہیں دیتے۔
کچھ لوگوں کے خیال میں عصر سے مغرب کے دوران گھر کی صفائی اس لئے کرنا درست نہیں کیونکہ عرب کی ایک بڑھیا گھر کی صفائی کرتی اور جب عصر کے درمیان حضور اکرمؐ اس بڑھیا کی گلی سے گزرتے تو بڑھیا آپ پر روزانہ کوڑا کرکٹ پھینکتی جس کی وجہ سے عصر اور مغرب کے درمیان صفائی کرنا اور کوڑا کرکٹ پھینکنا بُرا سمجھا جاتا ہے۔ یہ وہ نظریہ ہے جو دور قدیم سے آج تک ہمارے معاشرے میں رائج ہیں۔
مگر حقیقی طور پر یہ درست بات نہیں ہے کیونکہ صفائی کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے، یہ سب جہالت پر مبنی باتیں ہیں کہ شام کے وقت جھاڑو لگانا ٹھیک نہیں ہے۔
قرآن و حدیث میں صفائی کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ہے، جب بھی صفائی کی ضرورت ہو کرلیں کوئی ممانعت نہیں ہے۔
شام کے وقت آپ کے گھر میں گندگی پھیل جائے تو آپ فوری صفائی کرلیں۔
صبح ہو یا شام، رات ہو یا دن، ہر وقت جب صفائی کی ضرورت پڑے تو ضرور کرلیں۔
Comments
Post a Comment